زیارت کے آثار وفوائد احادیث کی روشنی میں

تحریر: ارشد حسین جعفری

زیارت ایک عملی عبادت ہے جس کے معنی ائمہ علیہم السلام اور دینی پیشواؤں  کی درگاہ میں حاضری دینا ہے۔ دوسرے الفظ میں مزارات اور قبور اطہر پر، جو کہ مقاماتِ مقدس اور شعائر اللہ میں سے ہیں، حاضری اور اپنے عقیدت اور احترام کا اظہار زیارت کہلاتی ہے۔ زیارت اسلام میں ایک پسندیدہ عمل اور عبادت ہے جسے طول تاریخ میں بالعموم مسلمانوں نے اور بالخصوص پیروانِ مکتب ولایت وامامت نے بہت اہمیت دی ہے۔ پیروان مکتب امام جعفر صادق علیہ السلام کے نزدیک زیارت کا ایک خاص مقام اور معنوی آثار ہیں۔ آج کے اس دور میں زیارتِ حضرت رسول اعظمﷺ و ائمہ علیہم السلام و زیارت خاندان رسولﷺ مکتبِ جعفری کے امتیازات میں سے ایک امتیاز ہے کہ شیعیان مولائے کائناتؑ بھاری بھر کم رقم ادا کرکے اپنی زندگی کو ہاتھ کی ہتھیلی پر رکھ کر اس کی شرفیابی حاصل کرتے ہیں۔

 

مفہومِ زیارت

زیارت (زیارة) عربی زبان کا لفظ ہے جس کی اصل ز، و، ر ہے۔ (ابن منظور، لسان العرب)

اہل لغت نے اس لفظ کے لۓ متعدد معانی ذکر کیے ہیں۔ ان تمام معانی کا مشترک مفہوم ایک چیز کا دوسری چیز کی طرف مائل ہونا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جو شخص مائل ہوتا ہے اسکو زائر کہتے ہیں۔


اسلامی ثقافت میں زیارت کی اہمیت اور منزلت

قرآن مجید کی بعض آیات سے یہ معلوم  ہوتا ہے کہ قبور کی زیارت حضرت محمدﷺ کے زمانے میں ایک  مشروع اور جائز عمل تھا۔ سورہ توبہ کی آیہ 84 میں حضور گرامی اسلامﷺ کو منافقین کے جنازے میں نماز پڑھنے، ان کے جنازے کے پاس کھڑے ہونے، ان کے لۓ دعا کرنے اور ان کی قبر کے کنارے جانے سے منع کیا گیا ہے۔ (وَ لاتُصَلِّ عَلی أَحَدٍ مِنْهُمْ ماتَ أَبَداً وَ لاتَقُمْ عَلی قَبْرِهِ إِنَّهُمْ کَفَرُوا بِاللَّهِ وَ رَسُولِهِ وَ ماتُوا وَ هُمْ فاسِقُون.)

ترجمہ: ان کے مردوں میں سے کسی پر ہرگز نماز نہ پڑھنا اور انکے قبر کے کنارے کھڑے نہ ہونا کیونکہ انہوں نے خداوند متعال اور رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا انکار کیا ہے اور اس حالت میں کہ فاسق تھے مرگۓ ہیں۔

علامہ طبرسی نے مجمع البیان میں تصریح کی ہے کہ اس آیت کی نہی دلالت کرتی ہے کہ قبر کے کنارے جانا، دعا پڑھنا ایک مشروع اور جائز عمل ہے چونکہ اگر جائز و مشروع نہ ہوتا تو خداوند فقط منافقین کے قبر کے پاس جانے سے منع نہ کرتا۔

یہ کام سیرت پیامبر اکرمﷺ بھی ہے کیونکہ آپ خود بعض قبور کی زیارت کیا کرتے تھے۔ کتاب تاریخ المدینہ المنورہ نے یہ نقل کیا ہے کہ آپﷺ فتح مکہ کے بعد جب مدینہ تشریف لے جا رہے تھے تو اپنی والدہ ماجدہ حضرت آمنہؑ کی قبر پر تشریف لے گئے اور فرمایا: یہ میری ماں کی قبر مبارک ہے، خداوند سے اپنی ماں کی زیارت کی دعا کی تھی خداوند نے میرے مقدر کردیا۔ (ابن شبہ، تاریخ المدینہ المنورہ، ص 118)

آنحضرتﷺ سے زیارت کے استحباب کے بارے روایات فراوان ہیں۔ یہ روایات تواتر کی حد تک اور مورد توافق شیعہ وسنی ہیں۔ ( امینی، الغدیر، ج 5 ، ص 112، 113)۔

یہی وجہ ہے کہ مسلمان زمان قدیم سےآج تک زیارت پیامبر اکرمﷺ اور زیارت اہل بیت علیہم السلام کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔ یہاں تک کہ بعض شیعہ علم کلام کے متخصصین کے مطابق امام معصوم مؤمنین کی روح اور دل پر تسلط رکھتا ہے۔ ( شہید مطہری، خاتمییت، ص 153۔)

اسی طرح اکثر ائمہ علیہم السلام کے زیارت ناموں میں یہ جملے نقل ہوئے ہیں: اَشهَدُ اَنَّک تَشهَدُ مَقامی وَ تَسمَعُ کلامی وترد سلامي.

ترجمہ:  میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ میرے وجود کو دیکھتے ہیں، میرے کلام کو سنتے ہیں اور میرے سلام کا جواب دیتے ہیں۔ (زیارت امام رضاؑ، مفاتیح الجنان)

 

زیارت کے آثار و فوائد

زیارت کی مختلف صورتیں اور اقسام ہیں۔ ہر صورت کے انسان پر خاص آثار مترتب ہوتے ہیں۔ مثلا بیت اللہ کی زیارت کا اپنا فلسفہ، آداب اور آثار ہیں۔ اسی طرح مؤمنین کی زیارت اور ان کے قبور کی زیارت، جو کہ دوطرفہ ہے، کے بھی بہت زیادہ برکات و فوائد ہیں۔ صاحب قبر زیارت کرنے والے سے خوش ہوجاتا ہے۔ (علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج 6 ، ص 256۔)

پیامبر اکرمﷺ اور ائمہ اطہار علیہم السلام انسان کامل، خداوند متعال کے محبوب ترین بندے اور تقوی کے اس اوج پر ہیں کہ یہ ہستیاں عصمت کبری کے حامل ہیں۔ انہیں خداوند متعال کا قرب حاصل ہے اور ہر گناہ اور خطا سے پاک ہیں۔ اہل بیت علیہم السلام سے دوستی کرنا امر الہی ہے اور ان سے دشمنی خداوند متعال سے دشمنی کے مترادف ہے۔ پس اہل بیت علیہم السلام سے دوستی کے بغیر، اہل بیت علیہم السلام کی ولایت کو قبول کیے بغیر قرب الہی اور مقامات عالیہ تک پہنچنا محال ہے۔ ( شیخ عباس قمی، مفاتیح الجنان، زیارت جامعہ کبیرہ۔)

حضور گرامی اسلامﷺ اور آپ کے اہل بیت اطہار علیہم السلام کی زیارت سے متعلق اسلامی روایات میں انسان کی فردی و اجتماعی زندگی میں  بہت زیادہ  آثار اور فوائد ذکر ہوئے ہیں۔ اسی طرح زیارت کے انسان کی اخروی زندگی میں بھی بے پناہ آثار ہیں۔ ہم یہاں اختصار کے ساتھ چند ایک کو ذکر کرتے ہیں:

 

1۔ گناہوں کی بخشش

 حضور گرامی اسلامﷺ اور اہل بیت اطہار علیہم السلام کی زیارت کے آثار و فوائد میں سے ایک فائدہ یہ ہے کہ ان کی زیارت کرنے والے کے تمام گناہ معاف اور بخش دئے جاتے ہیں۔ امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ خداوند متعال نے کچھ فرشتوں کو قبر مطہر حسین بن علی علیہ السلام پر مامور کیا ہے۔ جب کوئی شخص امام کی زیارت کا ارادہ کرتا ہے تو خداوند اس کے گناہ ان فرشتوں کو دیتا ہے، جب وہ شخص زیارت کی طرف قدم بڑھاتا ہے تو خداوند اسکے گناہ محو کرتا ہےاور جب دوسرا قدم رکھتا ہے تو پھر اس کے حسنات اور نیکیوں میں دو برابر اضافہ کرتا ہے اور اس پر جنت واجب کرتا ہے۔ اور جب زائر حرم اباعبد اللہ سے پلٹتا ہے تو ایک منادی ندا دیتا ہے کہ اے بندہ خدا! تم بہت خوش نصیب ہو، بے شک تم غنیمت اورسلامتی کے ساتھ لوٹے ہو۔ تمہارے گزشتہ سارے گناہ معاف اور بخش دئے گئے ہیں۔ اپنے اعمال کو ابتداء سے شروع کرو۔ (کامل الزیارات)

 

2۔ رضایت خداوند

زیارت کے آثار اور فوائد میں سے ایک اثر اور فائدہ خالق کائنات کا زائرین رسول گرامی سلامﷺ سے راضی ہونا ہے جس كے بارے میں قرآن ارشاد فرماتا ہے: “ورضوان من الله أكبر” (سورة توبة آية 72)۔

زائر کا ان تمام چیزوں کی تصدیق کرتا ہے جن کا امام ایک زائر سے تقاضا کرتا ہے اور ان چیزوں کو اس خاطر بجا لاتا ہے کہ مطلوب خداوند متعال ہیں۔ نتیجتا زائر خداوند متعال کی رضایت اور خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ ( محمد مہدی، شوق دیدار، ص 101۔)

 

3۔ طہارت حقیقت انسان

زیارت کا ایک اہم ترین فائدہ یہ ہے کہ انسان  میں پاکیزگی آتی ہے اور وہ گناہوں کے نجاست اور پلیدگی سے دور ہوجاتا ہے۔ آیت اللہ جوادی آملی حفظہ اللہ اپنی کتاب فلسفہ زیارت و آئین میں فرماتے ہیں کہ جس طرح سے انسان کی طبعیی زندگی میں پلیدگی اور کثافت سے ظاہری طہارت ونظافت ضروری ہے اسی طرح باطنی پلیدگی اور کثافت  سے باطنی طہارت بھی حکم ضروریِ فطرت و دین ہے۔ یقینا ولایت ائمہ علیہم السلام ایک ایسا عامل ہے جو انسان کو پاکیزگی عطا کرتا ہے۔ اگر انسان ہر قسم کے فساد اور پلیدگی سے دوری چاہتا ہے تو ولایت ائمہ علیہم السلام سے متصل ہوجائے کیونکہ ولایت ائمہ علیہم السلام انسان کو اخلاقی، اعتقادی فساد اور ہر قسم کی کدورات سے پاک و مطہر کرتا ہے۔ ( جوادی آملی، فلسفہ زیارت و آئین آن، ص 118۔)

 

4۔ زیارت کا ثواب

زیارت کے آثار و فوائد میں سے ایک مہم ترین اثر ثوابِ فراوان ہے جس کو روایات میں بیان کیا گیا ہے۔ خاص طور پر زیارت سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کی زیارت کا بہت زیادہ ثواب روایات میں بیان ہوا ہے۔ امام علیہ السلام کی زیارت کے چند آثار یہ ہیں۔

1۔ زائر کی دنیاوی واخروی حاجات پوری ہوتی ہیں۔

2۔ زائرین کے گناہ معاف و بخش دیۓ جاتے ہیں۔

3۔ زائرین کے رزق میں اضافہ ہوتا ہے۔

4۔  ایام زیارت امام کو انسان کی عمر میں حساب نہیں کیا جاتا ہے ۔

5۔ زائرین امام عالی مقام کو جوار پیامبر اکرمﷺ اور جوار اہل بیت علیہم السلام میں جگہ ملتی ہے۔

6۔ زائرین سید الشہداءؑ سب سے پہلے جنت میں داخل ہوں گے۔ ( جوادی آملی، فلسفہ زیارت و آئین آن، ص 139۔)

 

5۔ امام کی معرفت

زیارت ائمہ علیہم السلام کے فوائد میں سے ایک فائدہ یہ ہے کہ زیارت کرنے والے کو امام کی معرفت و پہچان ہوتی ہے۔ امام کی معرفت چونکہ خداوند متعال کی معرفت کے لیے مقدمہ ہے پس جو شخص امام کی معرفت حاصل کرتاہے اس کو خداوند متعال کی معرفت بھی حاصل ہوتی ہے۔ متون زیارت میں ان عالی معارف کو بیان کیا گیا ہے جن کے ذریعہ انسان بلند معارف جیسے عمیق توحید اور صفات و اسماء الہی سے آشنا ہو جاتا ہے۔ یہ معارف امامت و لایت ائمہ علیہم السلام کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتے۔ پس  زیارت اولیاء الہی مقدمہ اور راستہ  ہے جس کے ذریعے خداوند متعال کی زیارت، خداوند متعال سے ارتباط اور تعلق وجودی قائم کرنا ممکن ہے۔ متون زیارت میں ائمہ علیہم السلام کے لئے وہ صفات ذکر ہوئے ہیں جو خداوند متعال کی اسماء حسنہ اور صفات کمال و جمال کا مظہر ہیں۔ یعنی خداوند متعال کی صفات اور اسماء ذات رسول اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور ولی اللہ میں تجلی کرتے ہیں۔ ( جوادی آملی، فلسفہ زیارت و آئین آن، ص 100۔)

 

6۔ شفاعت زائرین

ائمہ علیہم السلام کی زیارت کا ایک اثر یہ ہے کہ ائمہ علیہم السلام کل قیامت کے دن ان مؤمنین کی شفاعت کریں گے جنہوں نے ان کی زیارت کی ہو گی۔ مرحوم شیخ صدوق نے اصول کافی میں ایک روایت نقل کی ہے کہ ائمہ علیہم السلام میں سے ہر ایک شیعوں کے لئے خود اپنے اوپر ایک حق رکھتے ہیں اور اس حق کو اس وقت ایفاء کرتے ہیں جب ائمہ علیہم السلام کی قبور مطہرہ کی زیارت کریں۔ پس جو شخص بھی عشق ومحبت اور ان چیزوں  پر اعتقاد رکھتے ہوئے کہ  جن کو ائمہ علیہم السلام پسند کرتے ہیں ان کی زیارت کرتا ہے تو ائمہ علیہم السلام کل بروز قیامت ان کی شفاعت کرینگے۔

إِنَّ لِکُلِّ إِمَام عَهْداً فِی عُنُقِ أَوْلِیَائِهِ وَ شِیعَتِهِ وَ إِنَّ مِنْ تَمَامِ الْوَفَاءِ بِالْعَهْدِ وَ حُسْنِ الاَْدَاءِ زِیَارَةَ قُبُورِهِمْ

ترجمہ: ائمہ علیہم السلام  میں سے ہر ایک اپنے دوستوں اور شیعوں کے لۓ  خود اپنے اوپر ایک حق رکھتے ہیں اور اس حق کو اس وقت کامل ایفاء کرتے ہیں جب ائمہ علیہم السلام کی قبور مطہرہ کی زیارت کریں۔ ( شیخ صدوق، الکافی، ج 4،  ص 567۔)

 

7۔  آخرت میں زائرین کی مدد

جو مؤمنین ائمہ علیہم السلام کی زیارت کرتے ہیں ائمہ اطہار علیہم السلام بھی کل اپنے زائرین کی مشکلات میں ان کی مدد کو تشریف لائیں گے۔ حضرت امام رضا علیہ السلام نے خود ارشاد فرمایا کہ جو بھی دور سے میری زیارت کرے اور دور سے زیارت کو آئے میں کل روز قیامت تین مقامات پر اس کی مدد کو آؤں گا تاکہ اس کو مشکل سے نکال لوں۔

امام موسی بن جعفر علیہ السلام فرماتے ہیں: مَنْ زَارَنِي عَلَى بُعْدِ دَارِي أَتَيْتُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي ثَلَاثِ مَوَاطِنَ، حَتَّى أُخَلِّصَهُ مِنْ أَهْوَالِهَا إِذَا تَطَايَرَتِ الْكُتُبُ يَمِيناً وَ شِمَالًا وَ عِنْدَ الصِّرَاطِ وَ عِنْدَ الْمِيزَانِ۔

ترجمہ: جو دور سے میری زیارت کرے یوم قیامت میں تین بار اس کے پاس آؤں گا یہاں تک کہ اس شخص کو ان سختیوں سے نجات دولاؤں گا۔ وہ تین مقامات یہ ہیں

1 ۔ جب دائیں اور بائیں طرف سے نامہ اعمال دئے جائیں گے۔

2۔ پل صراط سے گزرتے وقت۔

3۔ جب نامہ اعمال کو تولہ جائے گا یعنی حساب وکتاب کے موقع پر۔

(کتاب عیون اخبار الرضا علیہ السلام،  ج 1 ، 2۔)

 

8۔ مرکزیت علم و تبلیغ دین 

حرم ائمہ علیہم السلام طول تاریخ میں مراکز علم، تبلیغ و ترویج دین، اسلامی قیام اور تحریکوں کے مرکز اور مبدا قرار پائے ہیں۔ یہ تمام برکات و فیوضات زائرین کی رفت وآمد سے ناشی اور ایجاد ہوتے ہیں۔

 

9۔ ائمہ علیہم السلام کی سیرت سے آشنائی 

زیارت کےآثار و فوائد میں سے ایک یہ ہے کہ مؤمنین اور زائرین جس امام کی زیارت پہ تشریف لے جاتے ہیں اس امام کی سیرت سے آشنا ہوجاتے ہیں۔

قرآن مجید نے حضور گرامی اسلامﷺ اور ائمہ اطہار علیہم السلام کی سیرت کو مسلمانوں کے لیے بالعموم اور مؤمنین کے لئے بالخصوص نمونہ عمل قراردیا ہے۔ خداوند متعال قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے:  لقد كان لكم فى رسول الله أسوة حسنة لمن كان يرجو الله واليوم الآخر وذكر الله كثيرا۔

ترجمه: یقینا رسول اللہﷺ کی زندگی میں تمہارے لۓ بہترین اسوہ (نمونہ) ہے ان کے لئے جو خداوند اور روز قیامت پر امید رکھتے ہیں اور خداوند کو بہت یاد کرتے ہیں۔ ( سورہ احزاب ، آیہ 21۔)

 

10۔ انسان کی زندگی میں تبدیلی 

زیارت ائمہ علیہم السلام کا ایک نھایت اہم اثر اور فائدہ یہ ہے کہ جو شخص بھی اہل بیت علیہم السلام کی زیارت کا شرف حاصل کرتا ہے ان کی زندگی میں (اگر تھوڑی مدت کے لئے ہی کیوں نہ ہو) ایک تحول اور انقلاب آ جاتا ہے۔ انسان کسی بھی امام کی زیارت کے بعد سکون محسوس کرتا ہے کیونکہ ائمہ علیہم السلام کے قبور مطہرہ پر انسان کی تمام شرعی حاجتیں پوری ہوتی ہیں۔ امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ  تمہارے قریب ایک ایسی قبر ہے جہاں سے کوئی حاجت مند خالی نہیں لوٹا مگر خداوند متعال نے اس کی سب مشکلات اور سختیوں کو برطرف کیا اور اس کی حاجتوں کو پورا کیا۔ (جوادی آملی، عبداللہ، فلسفہ زیارت و آئین آن، ص 153۔)

 

خداوند متعال ہمیں زیارت کی ان تمام برکات اور فیوضات سے بہرہ مند ہونے کی توفیق عنایت فرمائے۔ آمین