قرآن مجید کے وہ عبرت انگیز قصے ہیں جو قرآن میں اللہ تعالی نے اپنے رسول کے ذریعے بیا فرمائے۔ پہلی امتوں کے احوا ل،انبیائے سابقین، حادثات اقوام ذکر فرمائے پھر قوموں، قبیلوں، شہروں اور بستیوں کے احوال بھی تاریخی طور پر بیان کیے جنہیں قصص القرآن کہا جاتا ہے۔ قرآن کریم کا اہم موضوع قصص اور واقعات ہیں ،قرآن کریم میں جو واقعات بیان ہوئے ہیں انھیں دو قسموں پر تقسیم کیا جاسکتا ہے ایک وہ واقعات جو ماضی سے متعلق ہیں اور دوسرے جو مستقبل سے متعلق ہیں۔

 مقدماتی گفتگو

 قرآن مجید انوکھی خصوصیات کی حامل منفرد کتاب ہے جس کا کوئی ثانی نہیں ملتا۔ جہاں ایک طرف یہ کتاب ایک ایسی ہستی(خدا) کا کلام ہے جو عالم مطلق( عَـٰلِمِ ٱلۡغَیۡبِۖ لَا یَعۡزُبُ عَنۡهُ مِثۡقَالُ ذَرّةࣲ فِی ٱلسَّمَـٰوَ ٰ⁠تِ وَلَا فِی ٱلۡأَرۡضِ وَلَاۤ أَصۡغَرُ مِن ذَ ٰ⁠لِكَ وَلَاۤ أَكۡبَرُ إِلَّا فِی كِتَـٰبࣲ مُّبِین) اور قادر مطلق( إِنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَیۡءࣲ قَدِیرࣱ) ہے اور جس کا کوئی کام یا کلام حکمت سے خالی نہیں ہے ( إِنَّكَ أَنتَ ٱلۡعَلِیمُ ٱلۡحَكِیمُ)۔ وہیں دوسری طرف اس کتاب کا مخاطب ہر زمانے اور ہر علاقے میں زندگی گزارنے والا انسان ہے چاہے وہ جس سطح فکری کا حامل ہو، جس شعبہ زندگی سے تعلق رکھتا ہو، جس رنگ اور زبان سے منسلک ہو اور جس ثقافت و مذہب کا متوالا ہو۔ لہذا جہاں قرآن اعلی پائے کے فلاسفروں، مفکروں اور سائنسدانوں کی ہدایت کا ذمہ اپنے سر لیتا ہے وہیں معاشرے کے ناخواندہ، سادہ لوح اور عام فہم افراد کی ہدایت کا سامان بھی فراہم کرتا ہے۔ قرآن اگر گہری فلسفی دلیلوں سے استفادہ کرتا ہے تو آسان سادہ مثالیں بھی پیش کرتا ہے، ادیبوں کو اپنے ادبی اسلوب سے سمجھاتا ہے اور سائنسدانوں کو دنیا کی پوشیدہ حقیقتوں سے پردے اٹھاکر سر تسلیم خم کرنے پر مجبور کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن کا پیغام ابدی اور آفاقی ہے۔

 چونکہ انسان بہت سی حقیقتوں کو قصے کہانی کی صورت میں زیادہ بہتر انداز میں سمجھتا ہے اور ان سے متاثر ہوتا ہے۔ لہذا قرآن مجید جہاں دوسرے ہر جذاب اور اثرانداز طریقے سے گفتگو کرتا ہے وہیں قصہ گوئی اور داستان سنانے والے اسلوب کو بھی انتہائی اہمیت دیتا ہے۔ ارشاد ہوا (فَٱقۡصُصِ ٱلۡقَصَصَ لَعَلَّهُمۡ یَتَفَكَّرُونَ) انہیں داستانیں سنائیے تاکہ وہ تفکر کریں۔(سورہ اعراف – آیت 176)

 قرآن کے متعلقہ موضوعات میں سے ایک اہم، خوبصورت، دلچسپ اور مفید موضوع قصص القرآن(قرآنی قصے اور داستانیں) ہے۔ خدا اپنے پیغمبر سے فرماتا ہے (نَحۡنُ نَقُصُّ عَلَیۡكَ أَحۡسَنَ ٱلۡقَصَصِ بِمَاۤ أَوۡحَیۡنَاۤ إِلَیۡكَ هَـٰذَا ٱلۡقُرۡءَانَ) ہم آپ کو اس قرآن کے ذریعے جو آپ پر نازل کیا بہترین قصہ سناتے ہیں۔(سورہ یوسف – آیت 3)
اس موضوع کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ قرآن مجید جو ہدایت کا سرچشمہ ہے اور جس کا ایک ایک لفظ انسان کو حقیقی کمال اور قرب خدا تک پہنچانے میں ممد و معاون ثابت ہوتا ہے اس کا ایک تہائی حصہ گزشتہ انبیاء اور اقوام کی داستانوں پر مشتمل ہے۔

 قرآنی قصوں کے اہداف

  1. گزشتہ مومنین کے نیک اعمال اور ان پر خداوند متعال کی نعمات اسی طرح گزشتہ نافرمان لوگوں کے برے اعمال اور ان پر خدا کے عذاب کو بیان کرکے انسانوں کی ہدایت کرنا، انہیں نیکی کی ترغیب دلانا اور گناہوں سے دور رکھنا۔
  2. گزشتہ داستانوں کے تفصیلی بیان سے قرآن کے وحی الہی ہونے کو ثابت کرنا۔
  3. خداوند متعال کی اجتماعی سنتوں کا بیان کہ خدا مختلف اقوام کو مختلف اعمال کی وجہ سے کیسے جزاء یا سزا دیتا رہا۔
  4. انبیاء کی سیرت و کردار میں یگانگی کا بیان۔عقل بشری کے تدریجی تکامل پر نظر ڈالنا۔

 قرآنی قصوں کی خصوصیات

  1. چونکہ اسلامی جھان بینی میں خداوند متعال کو مرکزی اور محوری حیثیت حاصل ہے لہذا قرآنی قصوں کی اہم ترین خصوصیت خدا محوری ہے۔ ہر قرآنی قصہ ضرور خدا کے علم نامحدود یا خدا کی بے پایان قدرت یا خدا کی کسی دیگر صفت یا سنت کو بیان کررہا ہوگا۔
  2. قرآنی قصوں کے تمام کردار حقیقی ہوتے ہیں اور قرآنی افسانوی کرداروں یا قصوں سے پاک اور منزہ ہے۔ (إِنَّ هَـٰذَا لَهُوَ ٱلۡقَصَصُ ٱلۡحَقُّۚ) قرآنی قصہ صرف ایک واقعہ سے آگاہ نہیں کررہا ہوتا بلکہ قرآنی قصہ انسانی ہدایت کی جہت اپنے اندر سموئے ہوئے ہوتا ہے۔
  3. قرآن مختلف طریقوں اور روشوں سے قصہ سناتا ہے اور کسی ایک خاص طریقے پر اکتفاء نہیں کرتا۔
  4. قرآن قصہ گوئی کہ دوران کہی شبھات اور سوالات کا جواب دیتا ہے اور بہت سے اسلامی اصولوں کو ثابت کرتا ہے۔

 اہم ترین قرآنی قصے

حضرت آدم کی خلقت کا واقعہ، ملائکہ کا حضرت آدم کو سجدہ اور شیطان کی نافرمانی،ھابیل و قابیل کی داستان، حضرت نوح کی داستان، حضرت ھود اور قوم عاد کا قصہ، حضرت صالح اور قوم ثمود کی کہانی، حضرت ابراھیم کے قصے پرندوں کا زندہ ہونا نمرود سے مناظرہ بت توڑنا ذبح اسماعیل، قوم لوط کا قصہ، حضرت یوسف کا تفصیلی ذکر، حضرت موسی کا مفصل تذکرہ، قوم بنی اسرائیل کی داستانیں، طالوت وجالوت کی روداد، حضرت سلیمان اور بلقیس کی داستان، حضرت ایوب کے مصائب، حضرت یونس کا واقعہ، حضرت مریم و حضرت عیسی کا تذکرہ وغیرہ۔

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ