زینب کبریٰ سلام اللہ علیہا کی عبادت

سید غیور الحسنین

اسلامی شريعت میں عبادت کا مفہوم دین و دنیا كی هر چیز کو عام اور شامل ہے۔ عبادت ایک ایسا لفظ ہے جو اُن تمام اقوال و اعمال کو جامع ہے جن کو اللہ  تعالى پسند کرتا اور ان سے خوش ہوتا ہے۔ اور مسلمان اس دنیا میں یقینی طور سے چاہتے ہيں کہ صحیح معنوں میں اللہ تعالیٰ کے عبد بن كر رہيں۔ اسي لئے وہ عبادت کی انجام دہی میں کوشاں رہتے ہيں تاکہ وہ اپنے رب کے حقيقي بندے بن سکيں۔ اور ان کا شرف اور فضل یہی ہے کہ وہ دین و دنیا کے تمام معاملات میں اللہ تعالیٰ کے اوامر کو بجا لائيں اور اس کے نواهی سے بچيں۔

خدا نے قرآن پاک میں جگہ جگہ عبادت کا حکم دیا ہے اور اس کو انسان کي خلقت کا ھدف قرار دیا ہے۔ خدا قرآن میں فرماتا ہے: “میں نے جنات اور انسانوں کو محض اس لے پیدا کیا ہے کہ وہ صرف میری عبادت کریں” “الذاریات 56”-  اس دنیا میں حضرت آدم علیہ اسلام سے لے کر حضرت خاتم صلى الله عليه وآله وسلم تک اور حضرت علی عليه السلام سے لے کر آج تک بہت سے عابد گزرے ہیں، مگر جناب زینب سلام الله عليہا وہ شخصیت ہیں جو تمام عابدوں اور زاہدوں میں ممتاز ہیں، کیونکہ عبادت ہر کوئی کر سکتا ہے مگر جب مصیبتوں کے پہاڑ ٹوٹیں، مشکلات  کا سامنا ہو، اور حق لو گوں کے نزدیک باطل اور باطل حق بن جائے تو اس وقت عبادت کرنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں۔ لذا حضرت زینب سلام الله علیہا ان خواتین میں سے ہیں جنھوں نے کربلا میں مصیبتوں پر صبراور اپنے پروردگار کی حمد کی ہے ۔ تبھی تو شاعر نے کہا:

                         چھن گئی  زینب کی چادر ،لٹ گیا زہراءؑ  کا گھر 

                          تب کہیں  جا  کر  بچا  ہے  لا  الہ  الا  اللہ

حضرت زینب سلام الله علیہا کے فضائل اور کمالات الٰہی میں سے معشوق کے ساتھ خلوت، قاضی الحاجات کے ساتھ مناجات، اور رازونیاز خاص اہمیت کے حامل ہيں ۔ان کی پوری زندگی جہاد سےتعبیر ہے، راہ خدا میں مہاجرت کی اور اسلام کے احیاء کي خاطر اپنے ماں باپ اور بھائیوں کے ہمراہ قربانیاں دیں۔ حضرت زینب  سلام الله  عليها کی عبادت  فقط محض نماز روزہ  نہیں تھی، بلکہ ان کی تمام  حرکات و سکنات، ان کا نالہ و فریاد، ان کی گریہ زاری، ان کے سفر، ان کی اسیری اور قید، شب بیداری،ظالموں کے ساتھ مبارزات،حتی کے وہ جو سانس لیتی تھیں سب خداوند متعال کی خاطر تھا ۔ اور دل کی گھرائیوں اور  اخلاص کے ساتھ اپنے معبود کی بارگاہ میں حاضر رہتی تھیں۔ اکثر راتوں کو نماز تہجد اور تلاوت قرآن پاک کیا کرتی تھیں اور اسی حالت میں صبح ہو جاتی تھی۔

علامہ شیخ شریف جواہری اپنی کتاب “مثیر الاحزان “میں لکھتے ہیں کے فاطمہ بنت امام حسین عليہ السلام نے فرمایا ؛”میری  پھوپھی زینب (س)نےاس رات (دہم محرم کی شب ) مصلیٰ عبادت پر کھڑے ہو کر دعا مانگی اور خدا سے استغاثہ کیا ۔اس رات ہم میں سے کوئی بھی نہ سویا اور نالہ و فریاد کی صدا کم نہ ہوئی ۔”

امام حسین  علیہ السلام جو خود معصوم تھے اور واسطہ فیض الٰہی تھے انھوں نے جب روز عاشور زینب کبریٰ (س) سے وداع کیا تو فرمایا:”اے  زینب ،میری بہن !نماز شب میں مجھے بھول نہ جانا۔”

یہ فرمانِ امام حسین علیہ السلام اس  بات کی دلیل ہے کہ حضرت زینب سلام اللہ علیہا خدا کے ہاں ایک بلند مقام اور مرتبہ رکھتی ہیں۔ جناب زینب سلام الله علیہا اپنی ماں فاطمہ زہراء سلام الله علیہا ، والدگرامی علی علیہ السلام اور اپنے بھائی حسن و حسین  علیہما السلام کی عبادت پر شاہد تھیں۔ لذا جب گیارویں محرم کی رات آئی تو باوجود مصیبتوں اور پریشانیوں کےجو ان کی روح کو پہنچی تھیں، نماز شب پڑھی۔ امام سجادعلیہ السلام سے روایت ہے کہ”میں نے گیارہ محرم کی رات  اپنی پھوپھی زینب سلام اللہ علیہا کو مصلیٰ عبادت پر مشغولِ عبادت دیکھا۔”

ایک اور مقام پر امام سجاد علیہ السلام فرماتے ہیں :”بے شک میری پھوپھی زینب  علیہا السلام کوفہ سے لے کر شام تک کے لمبے سفر میں اپنی  تمام واجب اور مستحب نمازیں کھڑے ہو کر  ادا کرتي رہيں مگر بعض جگہوں پر بیٹھ کر نماز پڑھی اور وہ بھی بھوک اور کمزوری کی وجہ سے ؛کیونکہ مسلسل تین دن  جو کھانا ان کو دیا جاتا تھا وہ بچوں میں تقسیم کر دیتی تھیں ؛کیونکہ وہ ظالم اور سنگدل لوگ  ہر دن اور  رات میں ایک روٹی ہمیں  دیتے تھے۔”

مرحوم بیرجندی “کبریت احمر” میں کہتے ہیں کہ بعض معتبر مقاتل نے امام سجاد علیہ السلام  سے نقل کیا ہے کہ” امام سجاد علیہ السلام نے فرمایا :میری پھوپھی زینب علیہا السلام نے باوجود تمام مصیبتوں کے جو ان پر وارد ہوئی تھیں کربلا سے لے کر شام تک کبھی اپنے نوافل کو ترک نہ کیا۔”اور وہ دعا جو حضرت زینب علیہا السلام نےشب عاشور مانگی جس میں وہ اپنے خدا کو اس طرح مخاب ہوئیں : (يا عماد من لا عماد له، و يا سند من لاسند له يا من سجد لك سواد الليل و بياض النهار و شعاع الشمس و خفيف الشجر و أوي الماء يا الله يا الله يا اللہ!)

“اے بے آسراؤں کی پناہ گاہ، اے یتیموں کا سہارا، اے خدا! تجھے رات کی تاریکی، دن کی سفیدی، سورج کی روشنی، درختوں كی خاموشی اور پانی کی آواز سجدہ کرتی ہے۔ اے خدا! اے خدا! اےخدا!”

یہ دعا  اپنے اندر معارف كا سمندر ركھتی ہے جو اس بات پر دلالت كرتی ہے کہ حضرت زینب سلام اللہ علیہا خدا کے نزدیک ایک بلند مرتبہ اور مقام رکھتی ہیں اور عبادت میں آپ کا کوئی ثانی نہیں ہے۔