علم نحو کی تعریف
نحو کا لغوی معنی راستہ ،کنارہ یا ارادہ کرناہے۔ جبکہ اصطلاح میں اس سے مراد وہ علم ہے جس میں ایسے قواعد بیان کیے جائیں کہ جن کے ذریعے اسم ،فعل اور حرف کے آخر میں تبدیلی واقع ہونے یانہ ہو نے اور اس میں تبدیلی کی نوعیت کا علم حاصل ہو،نیز کلمات کو آپس میں ملانے کا طریقہ بھی معلوم ہو۔
غرض
عربی لکھنے اور بولنے میں ترکیبی غلطیوں سے بچنا۔
علم نحو کا موضوع
اس علم کا موضوع کلمہ اور کلام ہے ؛کہ اس علم میں ان ہی کے احوال سے بحث ہوتی ہے۔
نحو کو نحوکہنے کی وجوہات
- 1۔ نحو کا ایک معنیطریقہہے۔ چونکہ متکلم اس علم کے ذریعے عرب کے طریقے پرچلتاہے اس لیے اس علم کونحوکہتے ہیں۔
- 2۔ نحو کا ایک معنی کنارہبھی ہے۔ چونکہ اس علم میں کلمے کے کنارے پر موجود (آخری حرف )سے بحث کی جاتی ہے اس لیے اسےنحوسے تعبیرکیاگیا۔
- 3۔ اس کاایک معنی ارادہ کرنابھی ہے۔ جس نے سب سے پہلے اس علم کے قواعد کو جمع کرنے کا ارادہ کیا اس نے نَحَوْت ُکا لفظ استعمال کیا۔ جس کا معنی ہےمیں نے ارادہ کیااس لیے اسےنحو کہاگیا ۔
- 4۔ اس کا ایک معنیمثل بھی ہے۔ چونکہ اس علم کا جاننے والا عربوں کی مثل کلام کرنے پر قادر ہو جاتا ہے اس لیے اسے نحوکا نام دیاگیا۔
علم نحو کا واضع
اس علم کے واضع امیر المومنین علی علیہ السلام ہیں۔ آ پ علیہ السلام ہی کے حکم سے ابوالاسود دوئلی نے باقاعدہ اس علم کی تدوین کی ۔